270

ہفت روزہ سکول لائف کی جانب سے”نجی سکولوں کے مسائل اور ان کا حل ” کے حوالے سے تقریب


ہفت روزہ سکول لائف کی جانب سے الائیڈ ایگزیکٹیو کیمپس شاہ جمال میں”نجی سکولوں کے مسائل اور ان کا حل ” کے حوالے سے تقریب
محکمہ تعلیم کو اپنے نظام میں بھی بہتری لاتے ہوئے نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن کے نظام کو آسان اور سہل بنانا چاہیے تقریب سے شرکاءکا اظہار خیال
تقریب میںمتعلقہ حکام اور وزارت تعلیم سے مطالبہ کیا گیاہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے کوئی بھی پالیسی یا قانون سازی کرتے وقت ان سے بھی مشاورت کی جائے
اس موقع پرپرائیویٹ سکولز اونر کی جانب سے ایک گرینڈ الائنس بنانے کی تجویز بھی سامنے آئی جس کا مقصدپرائیویٹ تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مل جل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر دیا گیا۔

لاہور( رپورٹ توحید اختر )ہفت روزہ سکول لائف کی جانب سے”نجی سکولوں کے مسائل اور ان کا حل ” کے حوالے سے الائیڈ ایگزیکٹیو کیمپس شاہ جمال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی میزبانی سلیم احمد ڈائریکٹر الائیڈ ایگزیکٹیو کیمپس نے کی جبکہ دیگر معزز مہمانوں میں مہمان خصوصی ڈائریکٹر (PMIU)محمد فاروق اور پی ٹی ائی کے تعلیمی شعبہ سے محترمہ ثروت روبینہ ، ایڈیٹر ویکلی سکول لائف ضمیر آفاقی اور نجی تعلیمی اداروں کے سربراہوں میں میزبان سلیم احمد، ڈائریکٹریونیک گروپ آف انسٹی ٹیوشن پروفیسر وسیم انور چوہدری، سی سی او تھینٹ ہال گروپ آف سکول حنیف انجم، صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن و ڈائریکٹر مون لائٹ گروپ آف سکول کاشف ادیب جاودانی، ڈائریکٹر تھینٹ ہال گروپ آف سکول پاکستان منٹ کیمپس عمران یوسف، ڈائریکٹر سوشل گروپ آف سکول محمد صادق صدیقی،وسیم عابد پرنسپل لرنر انٹر نیشل سکول، پرنسپل اقرا ایجوکیشن سنٹرانوار المصطفی،شاہد ملک، طاہر یوسف دی ٹرسٹ سکول، پرنسپل عظیم اکیڈمی، عظیم الرحمن ، پرنسپل النصر سکول صائمہ عابد، معروف موٹیویشنل سپیکر و بورڈ ممبر سکول لائف ڈاکٹر راشد محمود، پرنسپل تھینٹ ہال سکول رائے ونڈ روڈ عبداللہ فرحان، معروف شاعر و ادیب آفتاب جاوید‘ چئیر مین کڈز فاونڈیشن و بورڈ ممبر سکول لائف سید حفیظ ہاشمی، عابد صاحب،توحیداختر، عظمی جاوید لارل بنک ، صائمہ خان ایل پی ایس ودیگر نے شرکت کی اس تقریب میں نجی تعلیمی اداروں کے مسائل پر سیر حاصل گفتگو ہوئی ا ور ان کے حل کی طرف پیش قدمی سامنے آئی، شرکاءتقریب نے جن اہم سوالوں کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے رات گئے اچانک چھٹی کے اعلان سے ایک طرف بچوں کی تعلیم کا بہت حرج ہوتا ہے تو دوسرا طے شدہ تقریبات اور امتحانات بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں جبکہ رات گئے دی جانے والی اطلاع سے بروقت بچوں کے والدین کو مطلع نہیں کیا جاسکتا یوں والدین روٹین میں بچوں کو سکول چھوڑنے جاتے ہیں اور جب سکول پہنچتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ آج چھٹی ہے اس حوالے سے شرکاءکا کہنا تھا کہ حکومت کو کوئی کوئی ایسا لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے کہ اگر چھٹی ناگریز ہی ہو تو اس کا اعلان سکول ٹائم میں کر دیا جائے دوسرا سموگ جسسے مسلوں سے عہدہ براہ ہوا جائے نہ کے سکولوں کو بند کر کے بچوں کی تعلیم کا حرج کیا جائے۔
شرکاءتقریب نے سکولوں ک درپیش مسائل کے حوالے سے زکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میںنجی تعلیمی ادارئے ملکی بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے حوالے سے حکومت کا ہاتھ بٹا رہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ ان کے لئے آسانیاں پیدا کرئے نہ کہ دن بدن مختلف قانون بنا کر اور ٹیکسز میں اضافہ کر کے ان کی مشکلات میں اضافہ کیا جائے۔ سکول مالکان نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ محکمہ تعلیم کو اپنے نظام میں بھی بہتری لانی چاہیے اور سکولوں کی رجسٹریشن کے نظام کو آسان اور سہل بنانا چاہیے کئی کئی مہینے اور سال ہو جاتے ہیں رجسٹریشن کا عمل ہی مکمل نہیں ہوتا امتحانات کے نزدیک ایک طرف سکول انتظامیہ پریشان ہوتی ہے تو دوسری جانب والدین کو یہ فکر دامن گیر ہوتی ہے کہ ان کے بچے کا مستقبل محفوظ بھی ہے یا نہیں ،اس ضمن میں بھی محکمہ تعلیم کو سکول رجسٹریشن کے پچیدہ عمل کو انتہائی آسان بنائے تا کہ نجی تعلیمی ادارئے سکون سے درس و تدریس کا عمل جاری رکھ سکیں۔ سکول کونسل کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار سامنے آیا تمام شرکاءنے اس پر یکساں موقف اپنے ہوئے متعلقہ حکام اور وزارت تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے کوئی بھی پالیسی یا قانون سازی کرتے وقت ان سے بھی مشاورت کی جائے کیونکہ اس ضمن میں وہ زیادہ اچھے طریقے سے حکومت کی راہنمائی کر سکتے ہیں دیکھا گیا ہے کہ حکومت قانون سازی کرتے یا کوئی بھی پالیسی بناتے وقت جن نجی تعلیمی اداروں کے نمائندگان سے مشاورت کرتی ہے وہ چند ایک بڑی چین سے ہوتے ہین جو ہزاروں سکولوں کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ صرف اپنے مفادات کو ہی دیکھتے ہیں بڑئے نجی ادارئے ا ور چھوٹے اداروں کے مابین فرق رکھے بغیر کوئی بھی قانون سازی یا پالیسی کوئی مثبت نتائج نہیں دے سکے گی ۔سکولوں پر نت نئے ٹیکسوں ا ور جرمانوں سے بھی چھوٹے سکولوں کے مالکان پریشان ہیں حالانکہ یہ وہ سکول ہیں جن میں بچوں کی سب سے زیادہ تعداد تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اس تقریب میں چار کے قریب پرائیویٹ سکول اونر ایسوسی ایشن کے صدور نے شرکت کی اور اس موقع پر پرائیویٹ سکولز اونر کی جانب سے ایک گرینڈ الائنس بنانے کی تجویز بھی سامنے آئی جس کا مقصدپرائیویٹ تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مل جل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر دیا گیا۔