233

سکول لائف فاونڈیشن کے زیر اہتمام تقریری مقابلہ”پر امن معاشرے کے قیام میں تعلیمی اداروں کا کردار

………………………………………………………………………………………………………………………….
سکول لائف فاونڈیشن کے زیر اہتمام تقریری مقابلہ”پر امن معاشرے کے قیام میں تعلیمی اداروں کا کردار


………………………………………………………………………………………………………………………….
جس میں لاہور سے مختلف گروپس کے کیمپسز اور سکولوں کے تیس بچوں نے حصہ لیا
قریری مقابلے میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا و طالبات میں سپریم سکول سے اول ہادیہ خان، دوسری اقراءحفاظ سے سعد طارق،تیسری یونیک گروپ آف انسٹیٹوشنز سے اجوا احمد،چوتھی یونیک گروپ سے ہی احمد خلیل،پانچویں اقراءحفاظ سے حافظہ عریشہ،چھٹی پوزیشن سینٹ انتھنی ہائی سکول سے علی احمد،ساتویں اقراءحفاظ سے منتہیٰ نور، آٹھویںتھینٹ ہال گروپ آف سکولز سے عیشہ ناصر، نویں سپریم ایجوکیشن سکول سے سیدہ علیشہ یعقوب،دسویں سپریم سے ہی عائشہ نواز نے حاصل کی

پوزیشن حاصل کرنے والے طلباءو طالبات کو ٹرافی اور تقریبا پندرہ سو روہے مالیت کی ڈکشنری انعام میں پیش کی گئی۔ جبکہ مقابلے میں حصہ لینے والے تمام طلبا و طالبات میں تعریفی سرٹیفیکٹ تقسیم کئے گئے
علاوہ ازیں تمام مہماناناں خصوصی کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئیں


…………………………………………………………………………………………………………………………..


اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 16 مئی کو امن کے فروغ کے لئے تمام انسانوں کی کوششوں کو متحرک کرنے کا ایک دن قرار دیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد باہمی بھائی چارے اور ہم آہنگی کے ساتھ رہنا چاہئے اور اپنے آس پاس کے تمام لوگوں کی زندگیوں کا بلا رنگ ونسل ومذہب احترام کرنا چاہیے۔ پرامن اور ہم آہنگی ہر فرد کا پیدائشی حق ہے۔
16 مئی کے عالمی د ن کے موقع کی مناسبت سے سکول لائف فاونڈیشن نے لاہور کے سکولوں کے بچوں کے مابین ”پر امن معاشرے کے قیام میںتعلیمی اداروں کا کردار“ کے موضوع پر ایک تقریری مقابلے کا انعقاد ’ای لائبریری‘ قدافی اسٹیڈیم لاہور میںکیا جس میں مختلف گروپس ، چینز اور سکولوں جن میںسینٹ انتھنی ہائی سکول،تھینٹ ہال گروپ آف سکولز،یونیک گروپ آف انسٹیٹیوشنز،اقرا حفاظ سکول،سپریم ایجوکیشن سکول سسٹم،لاہور گریژن گرائمر سکول،اقرا ایجوکیشن سنٹر،کی مختلف برانچوں کے تقربیاً تیس طلبا وطالبات نے مقابلے میں حصہ لیا،حصہ لینے والے بچوں میں،ماہ نور اقبال،اجوا احمد،احمد خلیل،حمدہ عقیل،اسد عبداللہ،عبدالرحمن،عبدل ،علی احمد،مصطفی میر،ابولصبور،سیدہ علیشاہ یقوب،عائشہ نواز،حافظہ عریشہ مظہر،منتہی نور،محمد اسماعیل،سعدیہ سعید، سعد طارق،مشاعم حفیظ،عیشہ ناصر،مناہل منظور،رمیشہ،عریشہ چیمہ،سارہ چیمہ،ردا فاطمہ ،ایمان خلیل،ہدا ضمیر،آمنہ شامل تھے۔
نظامت ڈاکٹر راشد محمود جبکہ ججز کے فرائض، اورنگ زیب ملک،ڈاکٹر عائشہ سروراور سلیم عباس زیدی نے سر انجام دئے جبکہ مہماناں خصوصی میں ڈاکٹر سیمی بخاری ایم این اے،چوہدی عطا محمد ایس ایس پی موٹر وے،حنیف انجم،عمران یوسف،،ڈاکٹر پروفیسر اعجازاے قریشی،شیخ پرویز،فیاض احمد فیضی تھے جبکہ رانامشہود لاہور میں نہ ہونے کے باعث شریک نہ ہو سکے۔

تقریری مقابلے میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا و طالبات میں سپریم سکول سے اول ہادیہ خان، دوسری اقراءحفاظ سے سعد طارق،تیسری یونیک گروپ آف انسٹیٹوشنز سے اجوا احمد،چوتھی یونیک گروپ سے ہی احمد خلیل،پانچویں اقراءحفاظ سے حافظہ عریشہ،چھٹی پوزیشن سینٹ انتھنی ہائی سکول سے علی احمد،ساتویں اقراءحفاظ سے منتہیٰ نور، آٹھویںتھینٹ ہال گروپ آف سکولز سے عیشہ ناصر، نویں سپریم ایجوکیشن سکول سے سیدہ علیشہ یعقوب،دسویں سپریم سے ہی عائشہ نواز نے حاصل کی۔ پوزیشن حاصل کرنے والے طلباءو طالبات کو ٹرافی اور تقریبا پندرہ سو روہے مالیت کی ڈکشنری انعام میں پیش کی گئی۔ جبکہ مقابلے میں حصہ لینے والے تمام طلبا و طالبات میں تعریفی سرٹیفیکٹ تقسیم کئے گئے ،علاوہ ازیں تمام مہماناناں خصوصی کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئیں۔ اس تقریب میں والدین ٹیچرز اور عمائدن شہر نے بھی شرکت کی۔
تعلیمی ادارے کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے ترقی کے ضامن ہےں۔ یہی تعلیمی ادارے قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتے ہےں۔ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول ،کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تعمیر اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور اقدار کا خیال رکھ سکے۔معاشرہ میں امن، برداشت، استحکام جیسے رویوں کو فروغ دینے کے لئے اگر سکول کی سطح پر ہی بہتر اقدامات کا سہارا لیا جائے اور طلبہ کے نوخیز ذہنوں کو توازن و برداشت کی اعلیٰ اقدار کا سبق سکھا دیا جائے تو اس میں کوئی شک نہیںکہ سکول کی سطح پر تعلیم حاصل کرنے والے تمام طلبا وطالبات معاشرتی و سماجی سفیروں کا کردار ادا کرتے ہوئے ملک کے مختلف طبقات کے درمیان ہم آہنگی کاو سیلہ بن جائیں۔ ملک کی معاشی ترقی کے لئے بھی امن و استحکام کی از حد ضرورت ہے کیونکہ اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کے لئے جہاں بہت سی شرائط کی ضرورت ہوتی ہے وہاں پر ایک بنیادی شرط ملکی امن بھی ہے۔ ہم آہنگی، برداشت، توازن، طبقاتی مساوات، بہتر روزگار ایسے عناصر ہیں جو کسی بھی معاشرے کو جنت نظیر بنانے کے لئے معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہمارے دانشوروں اور اساتذہ کا اولین فریضہ یہی ہونا چاہیے کہ وہ اپنے زیر تربیت طلبہ کو ان اعلیٰ سماجی اقدار سے روشناس کروانے کی کوشش کریں جو مستقبل میں ایک متوازن معاشرہ کی تشکیل کی بنیاد ثابت ہو۔


کسی بھی قوم کا ادب، اندازِ زندگی، طریقہ، معاشرت اور تعلیمی حالت اقوام عالم میں اس کی درجہ بندی کا سبب بنتے ہیں، اسکولوں کا سماجی فریضہ ہے کہ وہ اپنے نونہالوں اور نوجوانوں کو بہتر معیار زندگی سے فیض یاب کریں۔ نصاب میں امن و استحکام اور سماجی و معاشرتی شعور کو بھی سلیبس کا حصہ بنایا جاے۔ تعلیمی ادارے سماج کے وہ رہنما ادارے ہیں جن میں ملک کی آئندہ قیادت کی تربیت کا فریضہ سر انجام د یا جاتا ہے۔ استاد کا فریضہ ہے کہ اس کے طالب علموں کے ذہنوں میں معاشرتی امن اور سماجی استحکام جیسے اعلیٰ اہداف کو حاصل کرنے کے لئے مثالی جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کی جائے تا کہ وہ نہ صرف اپنی زندگیاں سنوارنے کے قابل ہوں بلکہ سماجی سفیر کی حیثیت سے اپنے ساتھی انسانوں کی زندگیوں کو بھی آسان بنا سکیں۔

اس موقع پر سکول لائف فاونڈیسن کے سیکرٹری جنرل ضمیر آفاقی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ امن اور بھائی چارے کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اس لئے ضروری ہے کہ ہم سب مل کے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دینے کے لئے بلا رنگ و نسل و مذہب تمام انسانوں کا آحترام کریں اور سب کو پر امن طریقے سے جینے کا،حق میسر ہو،اس ضمن میں طلبا و طالبات اور تعلیمی ادارے بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں