536

نجی تعلیمی اداروں کے مرکزی نمائندوں کی آفیشل سپوکس پرسن چیف منسٹر پنجاب سعدیہ سہیل رانا سے ملاقات

نجی تعلیمی اداروں کے مرکزی نمائندوں کی آفیشل سپوکس پرسن چیف منسٹر پنجاب سعدیہ سہیل رانا سے ملاقات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وفد نے درپیش مسائل غیر ضروری چھٹیاں ،سکول کونسل کے مضمرات اور بڑھتے ہوئے غیر ضروری ٹیکسز ،رجسٹریشن میں تاخیر اور سکولوں کو کمرشلائزیشن جیسے مسائل آگاہ کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وفد نے میٹرک کے پیپر کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے زیادہ چھٹیوں کی وجہ سے بچوں کی تیاری نہیں ہو پائی تاکہ بچے مکمل تیاری کے ساتھ امتحانات میں بیٹھ سکیں اور بہتر رزلٹ آسکے اگر توسیع نہ کی گئی تو خدشہ ہے رزلٹ بہت مایوس کن ہوگا
آفیشل سپوکس پرسن چیف منسٹر پنجاب سعدیہ سہیل رانا نے تحفظات کو دور کرنے اور ان کے مسائل کو پنجاب اسمبلی میں اٹھانے اور متعلقہ وزرات تک پہنچا نے کا وعدہ کیا۔





لاہور(فورم رپورٹ)’سکول لائف فورم‘ کے زیر انتظام نجی تعلیمی اداروں کے سکول مالکان و صدور کے ایک وفد جس میں یونیک گروپ سے پروفیسر محمد وسیم چوہدری، ایسوی ایشن آف پرائیویٹ سکول انٹر نیشنل(آپسی) کے صدر حنیف انجم ،عمران یوسف، صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن (اپسما) سے کاشف ادیب جاودانی، مرکزی صدر اپسا میاں شبیر ہاشمی، ودیگر نے ایڈیٹر ہفت روزہ”سکول لائف“، سینئر صحافی و کالمنگار ضمیر آفاقی کی قیادت میں آفیشل سپوکس پرسن چیف منسٹر پنجاب، پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ایکسائز ،ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کی چیئرپرسن اورڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ایل ڈی اے سعدیہ سہیل رانا سے ان کے کیمپ آفس میں ملاقات کی اس ملاقات میں نجی تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل غیر ضروری چھٹیاں ،سکول کونسل کے مضمرات اور بڑھتے ہوئے ٹیکسز ،رجسٹریشن میں تاخیر اور سکولوں کو کمرشلائزیشن جیسے مسائل پر بات کی گئی۔ پروفیسر محمدوسیم چوہدری نے سکول کونسل کے مضمرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سکول کونسل کے قیام سے سکول کونسل کے ممبران کی بے جا مداخلت سے نجی تعلیمی ادارئے نہ صرف بہتر کارکردگی دکھانے سے محروم ہو جائیں گے بلکہ سکول انتظامیہ کے لئے مشکلات کا بھی باعث ہوں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر سکول کے باہر محکمہ تعلیم کی جانب سے والدین یا بچوں کو نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے کسی بھی شکایت کی صورت میں کمپلین درج کرانے کے لئے فلیکس آوایزاں کرائی گئیں ہیں اس سے بجائے فائدے کے نقصان ہو رہا ہے۔ محکمے پر غیر ضروری شکایات کی بھر مار ہے جس پر محکمانہ کاروائیاں بھی جاری ہیں اس عمل سے بھی سکولوں میں درس و تدریس اور کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، اگر سکول کونسل بھی بنا دیں گئیں تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پھر کیا صورت حال ہو گی ،انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کا اپنا ایک چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہے ۔سب سے بڑھ کر نجی سکول چلتے ہی اپنی بہتر کارکردگی کی بنا پرہیں اگر بچے کا رزلٹ اچھا نہ ہو تو والدین کے پاس چوائس ہے وہ اسے سکول سے اٹھا کر کسی اور سکول میں داخل کرا سکتے ہیں کوئی بھی نجی ادارہ اپنی کارکردی پر سمجھوتہ نہیں کرتا اس لئے انہوں نے محترمہ سعدیہ سہیل سے کہا کہ ہم آپ کے پا س اپنے مسائل کے حل کے لئے آئے ہیں باہمی مشاورت سے ہم مسائل حل اور بہتر پالیسیاں بنا سکتے ہیں ۔ حنیف انجم نے کہا کہ اس وقت نجی تعلیمی ادارئے کے خلاف محکمہ تعلیم نے مختلف حیلوں بہانوں سے تنگ کرنے کی جو پالسی اپنا رکھی ہے اس سے ایک تو نجی تعلیمی ادارئے مایوس ہوتے جارہے ہیں تو دوسری جانب پی ٹی آئی حکومت کے خلاف بھی عوامی رد عمل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے حالانکہ پی ٹی آئی حکومت تو آئی ہی عوام کو آسانیاں فراہم کرنے اور میرٹ کی بالادستی کے لیے تھی، لیکن جو پالیسیاں سامنے آرہی ہیں اس سے عوام بھی تنگ ہیں اور ادارئے بھی خوفزدہ، نجی تعلیمی ادارئے حکومت کا ہی دست و بازو ہیں انہیں اپنا حریف نہیں حلیف سمجھ کر ساتھ لیکر چلیں تو ملک سے شرح خواندگی میں خاظر خواہ کمی واقع ہو سکتی ہے۔
میاں شبیر احمد نے پیف کے سکولوں کے بجٹ میں اضافے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ا سوقت پیف کے زیر انتظام سکولوں کی حالت بہت خستہ ہے اس لئے پیف کے بجٹ میں اضاف کیا جائے تاکہ ہم سکون کے ساتھ اپنا کام جاری رکھ سکیں۔ کاشف ادیب جاودانی نے اعداد و شمار کی روشنی میں بتایا کہ غیر ضروری چھٹیوں سے ایک جانب بچوں کا بہت زیادہ تعلیمی حرج ہو رہا ہے تو دوسری جانب ہم ابھی تک سلیبس بھی مکمل نہیں کروا سکے ہمارے ہاں تین سو پینسٹھ دنوں میں صرف ایک سودن کے قریب پڑھائی ہوتی ہے اس طرح کی صورت حال میں ہمارا ملک کیسے ترقی اور شرح خواندگی میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹرک کے پیپر بائیس فروری سے شروع ہو رہے ہیں لیکن بہت زیادہ چھٹیوں کی وجہ سے بچے ابھی تک ٹھیک طریقے سے تیاری ہی نہیں کر سکے اور نہ ان کا سلیبس مکمل ہو سکا ہے اس لئے میٹرک کے پیپر کی تاریخ میں توسیع کی جاے تاکہ بچے مکمل تیاری کے ساتھ امتحانات میں بیٹھ سکیں اور بہتر رزلٹ آسکے اگر توسیع نہ کی گئی تو خدشہ ہے رزلٹ بہت مایوس کن ہوگا حکومت کو اس مسلے کو سنجیدہ لینا ہو گا، اس کے ساتھ ہی انہوں نے نجی تعلیمی اداروں پر مختلف طرح کے ٹیکسز خصوصاً بجلی کے بلوں کا ٹیرف تھری ائے کرنے ، پانی اور کمرشلائزیشن کے عمل کو نجی تعلیمی اداروں کے سانس بند کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ٹیکسز پر نظر ثانی کی جانی چاہیے انہوں نے یہ بھی کہا نوئے فیصد سے زیادہ نجی تعلیمی ادارئے انتہائی کم فیسوں میں بچوں کو میعاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں جبکہ حکومت کوئی بھی پالیسی بناتے وقت ان سے مشاورت ہی نہیں کرتی جبکہ ایلیٹ کلاس جس کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے ان سے مشاور ت کی جاتی ہے جنہیں چھوٹے اور کم فیسوں کے حامل سکولوں کے مسائل کاا دراک ہی نہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت کو نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے بنائی جانے والی پالسیوں کے وقت چھوٹے نجی تعلیمی اداروں کی ایسوسی ایشینز کے نمائندوں سے ضرور مشاورت کرنی چاہے تاکہ ہم مل جل کر ایک بہتر ورکنگ ریلیشن قائم کر آگے بڑھتے ہوئے ملک سے جہالت اور ناخواندگی کا خاتمہ کر سکیں۔ اس موقع پر وفد نے تجاویز بھی دیں جس پرآفیشل سپوکس پرسن چیف منسٹر پنجاب محترمہ سعدیہ سہیل نے نجی تعلیمی اداروں کے تحففظات کو دور کرنے اور ان کے مسائل کو پنجاب اسمبلی میں اٹھانے اور متعلقہ وزرات تک پہنچا نے کا وعدہ کیا۔ اور وفد کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ نجی تعلیمی اداروں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ان کی ہر ممکن مدد اور ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔