140

چین نے بچوں پر ہوم ورک اور ٹیوشن کا دباؤ محدود کرنے کے لیے نیا قانون منظور کرلیا۔

بیجنگ:( ویب ڈیسک )چین نے ملک میں انتہائی مسابقتی تعلیمی نظام میں اصلاحات کے تحت بچوں پر ہوم ورک اور اسکول کے بعد ٹیوشن کا دباؤ محدود کرنے کے لیے نیا قانون منظور کرلیا۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے حالیہ مہینوں میں کئی قوانین نافذ کیے ہیں جن کا مقصد ان سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا ہے جسے وہ نوجوانوں کی ترقی کے لیے نقصان دہ سمجھتی ہے۔بیجنگ نے پہلے ہی بچوں پر ہفتے میں 3 گھنٹے سے زیادہ آن لائن گیم کھیلنے پر پابندی لگا دی ہے تاکہ وہ اس کے عادی نہ ہوسکیں۔چینی حکومت نے ٹیوشن دینے والی نجی کم عملیپنیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کیا ہے اور انہیں غیر منافع بخش ہونے کا حکم دیا ہے۔
خبر ایجنسی ژن ہوا نے چینی قانون سازوں کے جارے کردہ قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مقامی اتھارٹیز کو کہا جائے گا کہ وہ اپنی نگرانی کو مضبوط کریں تاکہ طلبہ پر ہومورک اور غیر نصابی اسباق کے بوجھ کو کم کیا جا سکے‘۔قانون کے مطابق والدین کو لازمی طور پر نابالغوں کے لیے مطالعہ ، آرام ، تفریح اور جسمانی سرگرمی کے لیے وقت مختص کرنا چاہیے تاکہ ان کی پڑھائی کے بوجھ میں اضافہ نہ ہو اور وہ انٹرنیٹ کی لت سے بچ سکیں۔یہ قانون چین میں اگلے سال یکم جنوری سے نافذ العمل ہوگا۔
چین کے امتحان پر مبنی تعلیمی نظام کے تحت طلبہ کو کم عمری سے امتحان دینا ہوتا ہے اور 18 سال کی عمر میں وہ یونیورسٹی کے داخلے کا امتحان دیتے ہیں جسے ’گاؤکاؤ’ کہا جاتا ہے، جہاں ایک اسکور بچے کی زندگی کے رخ کا تعین کرسکتا ہے۔بہت سے والدین اپنے بچوں کو بہترین اسکولوں یا پرائیویٹ ٹیوشنز میں داخل کرانے کے لیے خطیر رقم خرچ کرتے ہیں جس سے ان کے مالی معاملات اور نوجوانوں کی صحت دونوں پر اثر پڑتا ہےوالدین پر دباؤ کم کرنے چینی لوگوں زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کا ایک طریقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہاں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ معمر افراد پر مشتمل ہے۔