گفتگو:ضمیر آفاقی
معاونت: خضر احمد
فوٹو گرافی:تنویر احمد
ہم مذہبی، ثقافتی و علاقائی ٹورازم کو فروغ دے کر اربوں روپے کا زرمبادلہ کما سکتے ہیں،سردار نوشیل بدر ڈائریکٹر ٹور ازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت پنجاب صوبہ میں سیاحت کو صنعت کے طور پر فروغ دینے کے تمام تر مواقع استعمال کرنا چاہتی ہے اور جامع حکمت عملی کے تحت دور دراز علاقوں خاص طور پر جنوبی پنجاب کے سیاحتی مقامات کو ڈویلپ کیا جا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ غازی خان میں ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ریزارٹس کی تزئین و آرائش کر رہے ہیں اورسیاحت کو پروموٹ کرنے کیلئے کیمپنگ سائٹس، سفاری، پیرا گلائیڈنگ ہوگی اور مقامی ثقافت کے فروغ کیلئے ہیرٹیج بازار بھی قائم کئے جارہے ہیں
…………………………………..
پنجاب پاکستان کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے۔ بلحاظ آبادی سب سے بڑا صوبہ ہے۔ صوبہ آدھا شمالی پاکستان میں شمار ہوتا ہے اور آدھا وسطی اور جنوبی پاکستان میں شمار ہوتا ہے۔ پنجاب میں سیاحت کے بہت سے خوبصورت مقامات موجود ہیں جن میں مری ایک خوبصورت قدرتی صحت افزا مقام ہے۔ صوبہ پنجاب بنیادی طور پر دو حصوں پر مشتمل ہے شمالی پنجاب اور اور جنوبی پنجاب۔ شمالی پنجاب میں قدرتی خطے پائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک کے بہت سے بڑے بڑے شہر بھی یہاں پر واقع ہیں جیسے لاہور،راولپنڈی،وغیرہ۔ پنجاب کے شمالی حصے میں پاکستان کے پانچوں بڑے دریا واقع ہیں،یہاں زیادہ تر پنجابی زبان بولی جاتی ہے۔ جنوبی پنجاب زیادہ تر ریگستان اور خشک علاقوں پر مشتمل ہے یہاں پر بھی بہت سے بڑے شہر موجود ہی جو سیاحتی مقامات کہلاتے ہیں۔
معروف سیاحتی مقامات و تاریخی عمارات :مری،بھوربن ،پتریاٹہ ،تاریخی عمارتیں اور بازار،مینار پاکستان ،قلعہ لاہور ،قذافی ،لاہور چڑیا گھر ،انارکلی بازار ،لاہور عجائب گھر ،قلعہ روہتاس ،نور محل ،کٹاس ،زمزمہ
خصوصی تقریبات :واہگہ بارڈر تقریب ،پارک اور باغات ،باغ جناح ،حضوری باغ ،مذہبی عمارات و مزارات،مسجد وزیر خان ،بادشاہی مسجد ،داتا دربار ،مقبرہ جہانگیر، شاہی حمام، سمادھی مہاراجہ رنجیت سنگھ،مقبرہ علامہ اقبال وغیرہ۔
سردار نوشیل بدر اسی خوبصورت پنجاب کے محکمہ ٹور ازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب میں ڈائریکٹر کے عہدے پر 4 جوالائی 2019 سے وابستہ ہےں اس سے پہلے وہ پنجاب حکومت کے دیگر محکموں میں بھی اپنے فرائض انتہائی جانفشانی سے ادا کر چکے ہیں، سیر سیاحت کے دلدادہ ہیں ۔مختلف ملکوں کی سیاحت کر چکے ہیں جبکہ سیاحت کے اسرار و رموز جاننے کے لئے باقائدہ ڈپلومہ ہولڈر اور جانتے ہیں کہ سیاحت کو کیسے ترقی دی جا سکتی ہے اور اس شعبے سے زرمبادلہ کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔یہ جس طرح خود نوجوان ہیں اسی طرح ان کے جذبے بھی جواں ہیں جس طرح ہر نوجوان کچھ نہ کچھ کرنا چاہتا ہے اسی طرح یہ نوجوان ڈائریکٹر بھی ملک میں ایک طرف سیاحت کے فروغ کے لئے نت نئے آئڈیاز رکھتا ہے تو دوسری جانب نوجوانوں کے اندر مثبت روئیوں کے فروغ کے لئے بھی سیاحت اور کھیلوں کو ناگزیر سمجھتا ہے۔ انہوں ٹی ڈی سی پی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر سہیل ظفر چیمہ ٹور ازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئرمین ہیں اور 4انڈیپینڈنٹ ڈائریکٹرز ہیں جن میں مجھ سمیت،رابعہ ضیا اور بشریٰ ناز شامل ہیں۔
ہفت روزہ ”سکول لائف“ نے ان کی حکومتی سیاحتی ویژن کو جاننے کے لئے ان سے ان کے آفس میں ملاقات کی اور جاناکہ پنجاب کو کیسے سیاحتی مقام بنایا جاسکتا ہے ۔ جس پرپر بات کرتے ہوئے سردار نوشیل بدر نے کہا کہ،پاکستان سیاحت کے حوالے سے دنیا کے کسی بھی ملک سے کم نہیں ہے اور پنجاب میں تو کئی ایک مقام سیاحوں کی دلچسپی کا سامان لئے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا یہاں چار موسم ہیں ہم مذہبی، ثقافتی و علاقائی ٹورازم کو فروغ دے کر اربوں روپے کا زرمبادلہ کما سکتے تھے۔عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف نے مسند اقتدار سنبھالا تو انہوں نے جہاں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کا آغاز کیا وہاں سیاحت کے فروغ کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کے مطابق ٹورازم کو فروغ دیکر کثیرزرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی زیرقیادت میں حکومت پنجاب نے اپنے قائدعمران خان کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے جامع اصلاحات کی ہیں اور ٹورازم پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ سیاحت کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کیلئے پنجاب ٹورازم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔ محکمہ آثارقدیمہ کے زیراہتمام 410مقامات میں سے لوک ورثہ سیاحت کی ترقی کیلئے 44مقامات کو لوک ورثہ کا درجہ دینے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حکومت پنجاب وزیراعظم عمران خان کے ویژن کیمطابق صوبہ میں 177 ریسٹ ہاﺅسز اور گیسٹ ہاﺅسز کو عوام کیلئے اوپن کر چکی ہے۔ حکومت پنجاب صوبہ میں سیاحت کو صنعت کے طور پر فروغ دینے کے تمام تر مواقع استعمال کرنا چاہتی ہے اور جامع حکمت عملی کے تحت دور دراز علاقوں خاص طور پر جنوبی پنجاب کے سیاحتی مقامات کو ڈویلپ کیا جا رہا ہے۔جنوبی پنجاب کے علاقے فورٹ منرو،مبارکی ٹاپ، فاضلہ کچھ، بارتھی اور دیگر علاقوں کا سہانا موسم اور دلکش مناظر سیاحوں کی توجہ کے منتظر ہیں۔ڈیرہ غازی خان میں ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ریزارٹس کی تزئین و آرائش کر رہے ہیں اورسیاحت کو پروموٹ کرنے کیلئے کیمپنگ سائٹس، سفاری، پیرا گلائیڈنگ ہوگی اور مقامی ثقافت کے فروغ کیلئے ہیرٹیج بازار بھی قائم کئے جائینگے۔ ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں لاہور کی طرز پر جلد ڈبل ڈیکر بسیں چلائی جائیں گی۔ کلچرل ٹورازم کے فروغ سے نہ صرف ملکی بلکہ غیرملکی سیاح بھی متوجہ ہوں گے جبکہ غیرملکی سیاحوں کی آمد سے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا بلکہ مقامی آبادی کیلئے روزگار کے مواقع بھی میسر ہوں گے۔ پنجاب میں فوڈ/ فروٹ ٹورازم کا آغاز بھی ہو چکا ہے اورصوبہ کے 8 مختلف شہروں میں نئے سیاحتی مقامات کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔ سیاحتی مقامات پر قیام کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کیلئے فائبر گلاس اور سٹیل کے بنے بنائے کمرے لا رہے ہیں۔ کوٹلی ستیاں اور کوہ سلیمان کے علاقے میں پارک وے پراجیکٹ لایا جائے گا۔ کالاباغ اور نمل جھیل کے گرد و نواح میں سیاحت کے فروغ کیلئے قیام کی بہترین سہولتیں مہیا کرینگے۔ وادی سون میں ”اوچھالی جھیل“ ہر سال ہزاروں غیرملکی خوبصورت پرندوں کا میزبان مقام ہے۔ اوچھالی جھیل کو ”ایکو ٹورازم“ کے فروغ کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ دھرابی جھیل پر بھی ریزارٹ ڈویلپ کیا جائیگا۔ ٹلہ جوگیاں میں ”مذہبی ٹورازم“ کے فروغ کیلئے روہتاس فورٹ پارک وے بنائینگے۔ تھل اور چولستان میں نئی کیمپنگ سائٹس اور ڈیزرت سفاری منعقد کی جا رہی ہیں۔ حکومت پنجاب ”مذہبی سیاحت“ کو فروغ دے رہی ہے۔ننکانہ صاحب میںٹی ڈی سی پی کے پہلے موٹل کا افتتاح کیا گیا ہے جہاں سکھ زائرین اور دیگر سیاحوں کو قیام و طعام کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائینگی۔
حرف آخر ہم اگر صرف اور صرف اپنے تین شعبوں سیاحت، فلم اور کھیل پر ہی توجہ دے لیں تو ہمیں کسی بھی ملک سے نہ قرضہ لینا پڑئے گا اور نہ ہی ہمیں کوئی ڈکٹیٹ کر سکے گا۔
941